گزشتہ کئی روز سے خبروں میں یہ بات سننے میں آ رہی ہے کہ ملک بھر میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن لگنے کا امکان ہے۔
یقینی طور پر اس میں پنجاب سرفہرست نظر آتا ہے جہاں کرونا کے مثبت آنے کی شرح دس فیصد سے تجاوز کر گئی ہے اور حکومت پنجاب کے مطابق سخت لاک ڈاؤن اب ناگزیر ہو چکا ہے۔
پاکستان میں رمضان کے آتے ہی سماجی اور کاروباری سرگرمیاں تیز ہوجاتی ہیں اس صورتحال میں خصوصی طور پر کاروباری
طبقےکو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا.۔
ملک بھر میں عید کے موقع پر بازاروں میں رش ہوتا ہے جو کہ مضبوط کاروباری سرگرمیوں کی علامت ہے اگر لاک ڈاؤن میں نرمی نہ برتی گئی تو کاروباری حلقوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔اور اس کے ساتھ ہی ملازم پیشہ افراد کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوجائے گا مگر اگر لاک ڈاون نہ لگایا گیا اور اسی طرح صورتحال رہی تو کرونا کی وباء شدت اختیار کر سکتی ہے بہتر ہوگا اگر عوام تمام احتیاطی تدابیر کو اپنائیں اور حکومت بھی سخت لاک ڈاؤن کرنے کے بجائے سمارٹ لاک ڈاؤن کرے تاکہ زندگی کی گاڑی چلتی رہے
مگر ایک عام آدمی کو اب سوچ لینا چاہیے کہ کرونا کے ساتھ ہی اب زندگی گزارنا ہوگی اس لئے تمام احتیاطی تدابیر کو اپنانا ہوگا اور دوسری طرف سماجی رابطوں کو بھی محدود کرنے کی اشد ضرورت ہے.۔
مندرجہ ذیل اقدامات آپ کو کرونا وائرس سے ممکنہ حد تک بچا سکتے ہیں
- سماجی فاصلہ رکھیں
- غیر ضروری گھر سے باہر نہ نکلے
- اگر آپ دکان یا اسکول چلاتے ہیں تو کوشش کریں اسے آن لائن کریں
- اپنی بجلی گیس اور دیگر بل آن لائن ادا کریں
- نئی ٹیکنالوجی کو ہر ممکن حد تک سیکھنے کی کوشش کریں
- اپنے گھر محلے اور آس پاس صفائی کا خاص خیال رکھیں
- طبیعت خراب ہونے کی صورت میں جلد از جلد قریبی ڈاکٹر سے رابطہ کریں
0 Comments