گزشتہ کچھ دنوں سے اے آر وائی والے ڈرامہ میرے
پاس تم ہو کی بہت شد و مد سے اشتہاری مہم چلا رہے تھے ۔ ڈرامہ ایک بڑے بجٹ کی پیش
کش لگ رہی تھی خلیل الرحمن قمر کی تحریر اور ندیم بیگ جیسے بڑے نام کی ڈائریکشن اس
پر سونے پر سہاگہ ہمایوں سید اور عائزہ خان کی جوڑی یہ تمام عناصر ایسے تھے جنہوں
نے دیکھنے والوں کو اس ڈرامے سے بڑی بڑی امیدیں باندھنے پر مجبور کر دیا تھا
ہفتے کے دن جب اس ڈرامے کی پہلی قسط نشر کی گئی
تو اس کو دیکھ کر بہت بڑی بڑی امیدوں کو کسی حد تک مایوسیوں نے گھیر لیا ۔ کہانی
کا پلاٹ ایک انگریزی افسانے نیکلس سے ماخوذ لگا ۔ مگر اس حوالے سے ابھی کچھ بھی
کہنا قبل از وقت ہے کیوں کہ خلیل الرحمن قمر جیسے مصنف سے اس بات کی امید قرین
قیاس ہی لگتی ہے کہ وہ کسی اور کے پلاٹ پر ڈرامہ تحریر کریں گے
میرے پاس تم ہو کی کہانی مہوش اور دانش نامی دو
کرداروں کے گرد گھومتی ہے ۔ دانش جو ایک سرکاری دفتر میں کلرک کی حیثیت سے ملازم
ہے اور جس کی تنخواہ صرف انچاس ہزار روپے
ہے ۔ مگر وہ قناعت کے ساتھ اپنے گھر میں خوش و خرم زندگی گزارنے کے جتن کر رہا ہے
۔
اپنی چادر کے مطابق وہ اپنی بیوی اور اپنے بچے
کے لیۓ زندگی کی تمام تر ضروریات مکمل کرنے
کی کوشش بھی کر رہا ہے ۔ مگر اس کی بیوی مہوش جو انتہائی خوبصورت ہے ۔
ارمانوں بھرا دل رکھتی ہے ۔ وہ اپنے شوہر سے اس کی آمدنی سے زيادہ مطالبات کرتی ہے
اور مہوش کی ہر خواہش دانش کے لیۓ حکم کا درجہ رکھتی ہے ۔
لہذا جب مہوش اپنے شوہر سے ایک مہنگے نیکلس کی
خریداری کا مطالبہ کرتی ہے تو مہوش کی یہ خواہش دانش کو اس کی غربت کا احساس دلاتی
ہے ۔ اور اس کو یہ لگتا ہے کہ وہ مہوش کو اس کی شایان شان زندگی دینے میں ناکام
رہا ہے
اسی
خواہش کی تکمیل کے لیۓ وہ اپنے والد کی
نصیحتوں کو فراموش کر کے رشوت تک لینے کے لیۓ تیار ہو جاتا ہے مگر اس ڈرامے میں
دانش کے کردار کو فطرتا بزدل دکھایا گیا ہے جو کہ اس بات سے بھی خوفزدہ ہوتا ہے کہ
کہیں اس کا یہ عمل اس کی ذلت کا سبب نہ بن جاۓ ۔
ڈرامے کی پہلی قسط میں کہیں کہیں خلیل الرحمن
قمر کے خوبصورت ڈائلاگز نے دیکھنے والوں کو بہت متاثر کیا جیسے دانش کا مہوش سے اس
بات کا اعتراف کرنا کہ جب اس کے بٹوے میں پیسے کم ہوتے ہیں تو مہوش کی تصویر کی
ایک جھلک اس کو امیر بنا دیتی ہے ۔ یا پھر اس کے والد کی کہی گئی باتیں ، اور اس
کے علاوہ دانش کے کوئی دوست نہ بنانے کی وجہ یہ سب ڈائلاگ دیکھنے والوں کے دل پر
اثر کر دینے والے تھے
مگر ان سب کے باوجود عائزہ خان کے مہنگے ملبوسات
اور اس کی تیاری اس کو کسی بھی طرح ایک متوسط کلرک کی بیوی ثابت نہیں کر رہی
تھی اس پر عائزہ خان کا سپاٹ چہرہ بھی بار
بار ان کی اداکاری کو کمزور ثابت کر رہا تھا
اس کے ساتھ ساتھ ان کے گھر کی ڈیکوریشن اور
سجاوٹ بھی ان کی مالی حالت کے برخلاف ہی نظرآئي۔ ہمایوں سید ایک بار پھر ایک عاشق
کے کردار میں کامیاب نظر آۓ مگر ڈرامہ دل لگی اور فلم میں پنجاب نہیں جاؤں گی کے
کرداروں کی چھاپ اب بھی ہمایوں سید کی اداکاری میں بہت گہری نظر آئي
ڈرامے
کے دیگر کردار ابھی پہلی قسط میں کھل کر سامنے نہیں آسکے ۔آنے والی اقساط ہو سکتا
ہے دیکھنے والوں کو اس سے زیادہ متاثر کر سکیں ۔ اور یہ ایک بڑی ہٹ سیریل ثابت ہو
سکے
0 Comments