رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی کا جن عوام کے سامنے پوری طرح آ چکا ہے اور ہمیشہ کی طرح اس بار بھی حکومت کے دعوے صرف دعوے ہی ثابت ہوئے.۔
ایک طرف مشکلات کا شکار معاشی صورتحال اور دوسری طرف کرونا وائرس کا خوف، حکومت نے لگتا ہے عوام سے جینےکاحق ھی
چھین لیا ہے ایسے میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی عوام کے لیے تشویش کا باعث ہے.
اس صورت حال میں عوام رمضان المبارک کا مہینہ کس طرح گزاریں؟ اشیائےخوردنوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر نظر ڈالتے ہیں۔ اس وقت کراچی میں چینی کی قیمت بڑھ کر ایک سو پانچ روپے فی کلو ہوچکی ہے جبکہ کوکنگ آئل 280 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جا رہا ہے.۔
مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں بھی اضافہ نوٹ کیا گیا ہےکراچی کے مختلف علاقوں میں مرغی کا گوشت 400 سے لے کر 450 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے یعنی ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں 16 فیصد تک مہنگائی میں اضافہ محسوس کیا جا سکتا ہے
اس تمام صورتحال کا لگتا ہے حکومت پر کوئی فرق نہیں پڑ رہا اور نہ ہی اپوزیشن جماعتیں اس بارے میں کوئی آواز اٹھا رہی ہیں.
یہاں عوام کو سوچنا ہوگا کہ جن نمائندوں کو وہ منتخب کر کے ایوان بالا کے ایوانوں تک پہنچاتے ہیں وہ خود عوام کی آواز کو سننے سے قاصر ہیں.۔
0 Comments