آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی کچھ نیوز اور انٹرٹینمنٹ چینل مذہبی پروگرامز کی آڑ میں انتشار پھیلانےکی کوشش کرتے ہیں۔
اس انتشار کا مقصد صرف اورصرف عوام کو گمراہ کرنا اور زیادہ سے زیادہ ریٹنگز حاصل کرنا ہوتا ہے۔
بدقسمتی سے جانے انجانے میں معصوم عوام ان چینلز کی باتوں میں آ کر آپس میں ایک دوسرے سے لڑنا شروع کر دیتے ہیں اور یہ سلسلہ پورے ماہ رمضان جاری رہتا ہے۔
اس کی تازہ مثال ہم نے گزشتہ سال ماہ رمضان کی ٹرانسمیشن میں دیکھی جس میں اینکرز جان بوجھ کر کر علما حضرات سے ایسے سوالات کرتے کہ جواب دیتے وقت علماء کرام آپس میں اختلافات ہونے کی وجہ سے لڑتے اور اسی لڑائی میں کچھ عوام ایک عالم کے ساتھ، تو کچھ عوام دوسرے عالم کے ساتھ مل جاتی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پروگرام تو ہٹ ہو جاتا لیکن عوام دوحصوں میں بٹ جاتی بلکہ صحیح کہا جائے تو دو سے زائد حصوں میں بٹ جاتی ہے
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ نہ تو ان سوالات کا جواب ملتا ہے اور نہ ہی ان سوالات کی منطق ہوتی ہے
گزشتہ سال جس طرح ٹی وی چینلز نے مذہبی موضوعات کو استعمال کرتے ہوئے عوام میں انتشار پھیلایا وہ انتہائی افسوس ناک ہے اور اس سےزیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومتی سطح پر بھی اس حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا
ہم اس سال امید کرتے ہیں کہ عوام شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس قسم کے پروگرامز کا مکمل بائیکاٹ کریں گے اور اپنی پوری توجہ رمضان کی رحمتوں سے فائدہ اٹھانے میں صرف کریں گے۔
ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ رمضان المبارک میں ہی انعام گھر جیسے فضول پروگرام کیوں شروع کیے جاتے ہیں؟ کیا باقی مہینوں میں یہ کام نہیں ہو سکتا جو یہ چینل ماہ رمضان میں کرتے ہیں
یاد رہے کہ رمضان مبارک ایک خاص مہینہ ہے جس میں ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے کا موقع ملتا ہے اور اس کے ساتھ ہی ہم اپنے آپ کو اسلامی ماحول میں ڈھالنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں اور مشق کرتے ہیں کہ جس طرح ہم رمضان میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں باقی ماندہ زندگی بھی اسی طرح گزار دیں
اگر ممکن ہو تو اس مہینے اپنا ٹیلی ویژن مکمل طور پر بند کر دیں آج کل موبائل کا دور ہے ہر چیز آپ کو انٹرنیٹ پر صرف ایک کلک سے حاصل ہوجاتی ہے تو کیا فائدہ فضول قسم کے پروگرام دیکھنے کا کہ جس میں آپ کے اپنے ایمان کو خطرہ ہو
خاص طور پر ان حالات میں جب کروناوائرس جیسے موذی امراض ہمارا گھیراتنگ کیے ہیں ان حالات میں بھی اگر ہم اپنے آپ کو نہیں سنبھال سکتے تو ہمارا اللہ ہی حافظ ہے
0 Comments