عبدالستارایدھی کی شخصیت آسمان پر دمکتے سورج کی مانند تھی جس کی روشنی سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا منور ہوئی. ایدھی صاحب نے اپنی زندگی میں بہت سی مشکلات کا سامنا کیا، انتہائی غربت ہونے کے باوجود کبھی ہمّت نہیں ہاری.ساری دنیا کی طرح پاکستان بھی طبقاتی نظام کا شکار ہے، جہاں ایک طرف خوراک کی کثرت کا شکار لوگ قیمتی گاڑیوں میں سفر کرتے زندگی کی رونقوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں وہیں غریب کے گھر غربت کے ڈیرے ہر گزرتی شب کے ساتھ زندگی کے خاتمے کا عندیہ دیتی ہے
عبدالستار ایدھی جانتے تھے کہ معاشرے میں پھیلےغربت کےعنصر کا تو وہ مقابلہ نہیں کر سکتے مگر اپنی مثبت سوچ کو استعمال میں لا کر وہ ایک ٹیم ضرور بنا سکتے ہیں جو لوگوں کی زندگیوں پر مثبت طریقے سے اثر انداز ہو سکے- چند افراد پر مشتمل ٹیم کی مسلسل کاوشوں کی بدولت ایدھی سینٹر کا قیام عمل میں آیا جس نے غریب اور بے سہارہ لوگوں کو امید کی آس دلائی-
اگرچہ اب ایدھی صاحب ہم میں نہیں رہے، مگر ان کی سکھائی ہوئی باتیں اور انسانیت کا درس ہمیں یاد رکھنا چاہیے.
0 Comments